جو شخص یکطرفہ طور پر صرف اپنی خواہشوں کے پیچھے دوڑے اس کیلئے موجودہ دنیا میں ناکامی اور بربادی کے سوا کوئی اور چیز مقدر نہیں۔
دکاندار کے یہاں ایک آدمی آیا۔ اس کو کپڑا خریدنا تھا۔ کپڑا اس نے پسند کرلیا مگر دام کیلئے تقریباً آدھ گھنٹہ تک تکرار ہوتی رہی۔ دکاندار کم کرنے پر راضی ہوتا تھا نہ خریدار بڑھانے پر آخر دکاندار نے اس قیمت میں کپڑا دے دیا جس پر گاہک اصرار کررہا تھا۔ ایک بزرگ اس وقت دکان میں بیٹھے ہوئے تھے، جب گاہک چلا گیا تو انہوں نےکہا: جب تمہیں گاہک کی لگائی ہوئی قیمت پر کپڑا دینا تھا توپہلے ہی دےدیا ہوتا۔ آخر اتنی دیر تک اس کا اور اپنا وقت کیوں ضائع کیا۔ حضرت آپ سمجھے نہیں‘ دکاندار نے کہا: میں اس کو پکا کررہا تھا‘ اگر میں اس کی لگائی ہوئی قیمت پر فوراً سودا دے دیتا تو وہ شبہ میں پڑجاتا اور خریدے بغیر واپس چلا جاتا۔ اس کے علاوہ میں یہ اندازہ کررہا تھا کہ وہ کہاں تک جاسکتا ہے۔ میں نے جب دیکھا کہ وہ اس سے آگے بڑھنے والا نہیں ہے تو میں نے اس کو کپڑا دے دیا۔ جب دو فریقوں کے درمیان مقابلہ ہو تو لازماً ایسا ہوتا ہے کہ ہر فریق اپنی اپنی مرضی کے مطابق معاملہ طے کرانا چاہتا ہے۔ ایسے موقع پر بلاشبہ عقل مندی کا تقاضا ہے کہ اپنی مانگ پر اصرار کیا جائے مگر اسی کے ساتھ عقل مندی ہی کا دوسرا لازمی تقاضا یہ بھی ہے کہ آدمی اپنی حدود کو جانے اور اس کیلئے تیار رہے کہ بالآخر کہاں پہنچ کر اس کو راضی ہوجانا ہے۔ اس اصول کو ایک لفظ میں تو افق (ایڈجسٹمنٹ) کہہ سکتے ہیں۔ یہ تو افق زندگی کا ایک راز ہے۔ یہ موجود دنیا میں کامیابی کا اہم ترین اصول ہے۔ اس اصول کی اہمیت ذاتی معاملات کیلئے بھی ہے قومی معاملات کیلئے بھی۔ اس اصول کا خلاصہ یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو جاننے کے ساتھ دوسروں کو بھی جانے، موجودہ دنیا میں وہی شخص کامیاب رہتا ہے جو دو طرفہ تقاضوں کی رعایت کرسکے۔ جو شخص یکطرفہ طور پر صرف اپنی خواہشوں کے پیچھے دوڑے اس کیلئے موجودہ دنیا میں ناکامی اور بربادی کے سوا کوئی اور چیز مقدر نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں